Welcome to our website Khwajawrites. in this blog we will show 24+ Allama Iqbal Poetry In Urdu Islamic 2 Lines. i hope you will enjoy this. in this website I will show Urdu poetry in urdu two lines sms, love poetry in urdu two lines sms, sad poetry in urdu two lines sms, attitude poetry in urdu, father poetry in urdu two lines sms, friendship poetry in urdu two lines sms, mother poetry in urdu two lines sms, Allama Iqbal Poetry In Urdu Islamic, alone poetry in urdu, udass urdu poetry, funny poetry in urdu 2 lines, death sad poetry in urdu,Allama Iqbal Poetry In Urdu Islamic and much more.

for more articles check khwajawrites website

Allama Iqbal Poetry In Urdu Islamic

Allama Iqbal Poetry In Urdu Islamic

ہمدردی بشر سے جو نہ ہو دین میں داخل
رہ جاتی ہے جو فلسفہ و فن کی باتیں ہیں

نہ تخت و تاج میں نے جینا ہے
نہ شاہوں کی دنیا میں

خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو
سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر

دل مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ

نصیب کہہ رہا ہے بخت کہہ رہا ہے
خدا کی مرضی کے بغیر کوئی کچھ نہیں کرتا

حکمت و فلسفہ و عظمت انسان
محض کذب ہے حقیقت سے خالی

دل سوز سے خالی ہے، نگہ پاک نہیں ہے
پھر اس میں عجب کیا ہے کہ تو بے باک نہیں ہے

یہ دستور زمانہ ہے محبت اک خواب
جو سوچتا ہے وہی بے جواب ہے

کمالِ عشق و مستی کی سچائی یہی ہے
کہ بندے کو بندہ اور خدا کو خدا سمجھے

جو تھا نہیں ہے، جو ہے نہ ہوگا، یہی ہے اکثریت
مسافر شوق و جنون کا، جو رہرو ہے ہر راہ کا

جو دل کی رہ کو دیکھا، اسے میں نے پایا
خزاں کے رنگ کو بہار میں بدلا ہے

دل مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ

اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی

محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے، شاہین کا جہاں اور

آتشی ہے عشق اور عزم و وفا ہے
یہ وہ دین ہے جو دل سے خدا کو جدا کرتا ہے

اگر چاہے تو بے رنگ کو بھی رنگ دے
خدا بندے کی نیتوں کا جواب دیتا ہے

خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو

جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر

دنیا کو ہے پھر معرکہ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا

ہر لحظہ ہے مؤمن کی نئی شان، نئی آن
گفتار میں، کردار میں، اللہ کی برہان

دلوں کو فتح کرنے کا ہنر آتا ہے مجھ کو
میں اندھیروں میں بھی روشن چراغ جلاتا ہوں

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ، کیا چاہتا ہوں

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

آئین جوانمرداں حق گوئی و بیباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

ہے عشق کے فطرت میں تڑپ، صبر کہاں
جنون میں محبت کی عادت نہیں ہوتی

فطرت افراد سے اغماض بھی کر لیتی ہے
کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کو معاف

اک ولولہ تازہ دیا میں نے دلوں کو
میری بانگ درا، میرا پیغام حیات ہے

خودی کی موت سے مشرق کی سرزمین میں ہے
ایک چراغ سحر جو جلا بھی نہ سکے

Thank You Soo Much

1 COMMENT

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here